آو ! سناؤں تمھیں قصہ اک بھینگے کا
قصور جس کی نظر کا تھا
دکھتا وہ بھی تھا جو ہوتا نہ تھا
مالک تھا اس کا سخت گیر سا
مالک نے کہا ! جا کمرے سے بوتل لے آ
تھا وہ بھینگا
اک بوتل دکھی اس کو دو
بھاگا آیا واپس
کہا استاد سے لاؤں میں کونسی وہاں ہیں دو
استاد تھا غصے سے بھرا ہوا
بولا ! جا توڑ ایک , دوسری لا یہاں
جب توڑی ایک , دوسری بھی نظروں سے اوجھل ہو گئی
قصور بوتل کا نہ تھا
نظروں کا بھینگا پن اسے لے ڈوبا
گو یہ اک کہانی ہے
مگر صرف نہیں ہے کہانی
لالچ اور غصہ اندھا کیا ہے کرتی
دکھتا ہے وہ بھی جو دراصل ہوتا نہیں
اک کو پانے کی کوشش میں سب کھو دیتا ہے
جیسے توڑی اک بوتل اندھے نے
دوسری بھی کھو گئی
غصہ آنکھوں پر پٹی باندھا کرتا ہے
لالچ , حلال حرام کی حد مٹاتی ہے
گر چاہو کامیاب ہونا
تو جذبات کو رکھ قابو کرو فیصلہ
ہوتا کچھ یوں بھی ہے
دکھ درد میں وہ بھی دکھتا نہیں
جو پاس تمھارے ہے
حاوی نہ ہو کوئی جذبہ
جب کرنا ہو کوئی فیصلہ
گر یہ مشکل ہے بہت
مگر یہی ہے راستہ کامیابی کا
میمونہ صدف ہاشمی
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]