ہم کور چشم
اپنی چاہ میں کھلی آنکھیں لیے
سفر کرتے ہیں
چاہے منزل ہی بے نشاں ہو
ًًمصنوعی محبتوں کی پٹی
آنکھوں پر باندھے
سیدھی راہ کوچھوڑ کر
صحراؤں میں بھٹکتے ہیں
کانٹوں پر چلتے ہیں
کھو دیتے ہیں خود کو بھی کہیں
رستے میں ایسے
چہاں چاند پانی کو تکتا ہو
جہاں خواب لمبی تان کے سو جائیں
جذبے پہلے سلگیں اور پھر بجھ جائیں
کانچ کے نم موتی
آنکھوں میں چبھ جائیں
وہ بنجر ہو جائیں
پھر مڑ کر دیکھیں تو
بس یہ ہی جان پائیں
کہ خود کو وہاں بھول آئے ہیں
میمونہ صدف ہاشمی
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]