🌹 تازہ کلام ۔۔۔۔ احباب کے نام 🌹
قفس میں ہوں بیٹھی ہوئی سر جھکائے
کہ تجویز یہ بھی سزا تونے کی ہے
انا کے تقاضے سے مجبور ہو کر
مرے جسم سے جاں جدا تو نے کی ہے
رہا بے اثر زہر اس دل پہ ، لیکن
زمانہ یہ سمجھا دوا تو نے کی ہے
نہ اب ہو گی مجھ سےکھبی لب کشائی
خموشی کی یہ استدعا تو نے کی ہے
وفا کی صدف انتہا کر رہی ہے
کہ اس کھیل کی ابتدا تو نے کی ہے
🌷 میمونہ صدف ہاشمی 🌷