کسی وجہ سے میرا ہاتھ زخمی ہوا ،داٸیاں ہاتھ ہونے کی وجہ سے بالآخر مجھے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا ۔
میں چیک اپ کروا کے اپنی گاڑی کے اتنظار میں تھی کہ اک عجیب المیہ رونما ہو ۔میں المیہ اس لیے کہہ رہی ہوں کہ یہ دکھ اور المیہ ہی ہے جو ہمارے معاشرے کا حصہ بنتا جا رہا ہے
ایک پانچ یا چھ سال کا بچہ اک عام سے پرانے لباس میں ملبوس شخص کے ساتھ ہسپتال آیا .پہلی نظر میں مجھے لگا کہ شاید یہ بچہ اس شخص کا بیٹا ہو گا
ڈاکٹر ۔ اس کو کیا مسٸلہ ہے
شخص ۔۔کھانسی ہے جی ساری رات تکلیف میں رہا اسی لیے آج چھٹی کرواٸی ہے ۔
ڈاکٹر چیک کرتے ہوۓ ۔۔۔سانس لو کھانسی آتی ہے ۔۔۔
بچہ ۔۔نہیں ابھی تو کھانسی نہیں
ڈاکٹر ۔۔سانس تو ٹھیک ہے ۔
اس کی عمر کتنی ہے ؟
شخص ۔۔چھ یا شاید پانچ
بچہ ۔۔۔انکل چھ سال
ڈاکٹر۔۔آپ اس بچے کے کیا لگتے ہیں ؟
شخص۔۔ڈراٸیور جی
میرے اور ڈاکٹر دونوں کے لیے یہ اچھنبا تھا ۔ یہ کیسے ماں باپ تھے جن کے پاس بچے کو ہسپتال تک لانے کا وقت نہیں تھا۔۔۔
المیہ در المیہ ہے
پھر کل جب یہ بچہ بگڑے گا تو سب اس بچے کو الزام دیں گے۔۔۔آخروالدین اپنی ذمہ داری کیوں نہیں سمجھتے ؟
میمونہ صدف


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *