آج ہی ہماری نظر سے ایک مضمون گزرا مضمون انگریزی میں تھا جس کا عنوان کچھ یوں تھا گلےلگائے یہ بہترین عمل ہے

لنک حاضر خدمت ہے

Hug ….It is awsum

ہمیں اس عنوان نے خاصا متاثر کیا اور لگے پڑھنے فوائد گلے لگانےکے . ارے ارے یہاں ہمارا مقصد اس مضمون کا اردو ترجمہ ہرگز نہیں ہے بلکہ یہاں تو گلے لگانے کے وہ نقصانات بیان کرنا درکارہے جس کا عملی مظاہرہ کرنے کی کبھی ہم نے بھی جسارت نہ کی اور نہ ہی ہم نے خود میں کبھی اتنی جرات پائی .

پہلا خیال یہ تھا کہ اپنی عزیز ترین پھوپھو کو عین اس وقت گلے لگایا جائے جب ان کے دماغ کا درجہ حرارت ۵۰۰ ڈگری پر ہو. لیکن اس صورت میں ۳۸۵ والٹ کا جھٹکا لگنے کا اندیشہ تھا اس لیے اس خیال کوعملی جامہ نہ پہنا سکے.

اس کے بعد ہمارے زرخیز دماغ میں خیال آیا کہ کیوں نہ محلے کی کسی خوبصورت خاتون کوگلے لگایا جائے اس صورت میں ان کے شوہر نامدار کی ناراضگی کا اندیشہ تھا اورہماری ذہنی صحت مشکوک گردانی جا سکتی تھی سو اس خیال پر بھی مٹی ڈالی گئی .

اگلا خیال جو آیا وہ پھوپھو کی ساس تھی جن کے ساتھ محبت کے مظاہرے آ بیل مجھے مار کے مترادف ہو سکتی تھی. نہیں نہیں.جان دینے کی اس خواہش کو رد کرتے ہوئے کچھ مزید سوچا.



اب باری آئی چاچی کی جن کو اگر گلے لگایا جائے تو یقینا انھیں شک ہونا کہ ہمیں قرض یا ادھار چاہیے . راہ چلتے کسی کو گلے لگانے کا خیال ویسے بھی خارج از احترام ہے .

کسی بچے کو گلے لگانے کی کوشش کرو تو وہ رو رو کر ہلکان ہو جائے لہذا ہم نے فیصلہ کیا کہ کیوں گلے لگانے کے اثرات بلی کو گلے لگا کر محسوس کیے جائیں لیکن یہ کیا وہ بلی جو ہمارے گھر میں اکثر چہل قدمی کرتی پائی جاتی ہے جب ہم اسے گلے لگانے کو آگے پڑھے تو وہ اس نے حق نمک نہ ادا کرتے ہوئے دوڑ ہی لگا دی.

اب ہم اس کے پیچھے کسی ناکام عاشق کی مانند آ ہیں بھرتے وہ کسی مغرور معشوق کی مانندبھاگےجاتی . ادھے گنٹھے کی اس لکھن چھپی کے کھیل میں ہم بالآخر تھک کر بیٹھ گئے. آہ گلے لگائیں تو کس کو ..تو صاحب ثابت یہ ہوا کہ گلے لگانے کے فوائد یقینا بے شمار ہوں گے لیکن یہ فوائد حاصل کرنا بچوں کا کھیل نہیں

[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *