از طرف: میمونہ صدف
بھارت آبادی اور رقبہ کے لحاظ جنوبی ایشیا کا ایک بڑا ملک ہے۔ اس ملک کی تاریخ ہمسایہ ممالک خصوصا پاکستان میں دہشت گردی کروانے اور ان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کروانے کے شواہد سے بھری پڑی ہے۔ جبکہ بھارتی میڈیا اور بھارتی وزارت خارجہ دنیا کے سامنے اس بات کا رونا روتے دیکھائی دیتے ہیں کہ خود بھارت میں دیگر ممالک کی جانب سے دہشت گردی کروائی جا رہی ہے۔ کئی بین الاقوامی صحافتی اداروں نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے رپورٹس شائع کی ہیں۔
بین الاقوامی صحافتی ادارے انٹرنیشنل بزنس ٹائمز نے ایک رپوٹ شائع کی جس میں ان چار افرادکا ذکر بھی کیا گیا جنھیں متحدہ عرب امارات نے داعش سے تعلقات کی بنا پر بے دخل کیا گیا۔ان افراد پر خلیجی ریاستوں میں دہشت گردوں کو بھرتی کرنے کے شواہد ملنے کا الزام ہے۔ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دول نے عراق اور شام کے متعدد دورے کیے جن کا مقصد داعش کا دائرہ کار افغانستان اور مقبوضہ کشمیر تک بڑھانا مقصود تھا۔ اجیت دول نے اس مقصد میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ داعش کے اس علاقے میں نہ پنپنے کی وجہ روس اور ترکی کی جانب سے موثر کاروائیاں ہیں۔


حال ہی میں پاکستان اور چین کی جانب سے 1267 القائدہ سینکشن کمیٹی کو سفارش پیش کی گئی کہ چار بھارتی افراد جو افغانستان میں موجود تھے کو عالمی دہشت گرد قرار دیا جائے۔ان چار افراد پر مختلف اوقات میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ان افراد کی جانب سے پلان کیے گئے دہشت گردی کے حملوں میں اے پی ایس پشاور۴۱۰۲ء، مال روڈ لاہور ۷۱۰۲ء، وارسک کالونی ۶۱۰۲ء، سراج رئیسانی پرمستونگ میں جان لیوا حملہ (جس میں ۰۶۱ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے) شامل ہیں۔ ان افراد پر جماعت احرار کے تعاؤن سے مختلف جگہوں پر بم دھماکے کروانے کا الزام ثابت ہوا۔ ان بھارتی دہشت گردوں کے خلاف کاؤنٹر ٹرر ازم ڈپارٹمنٹ، پولیس سٹیشن پشاور اور پولیس سٹیشن کوئٹہ، بلوچستان میں ایف آئی آ ر بھی درج کی گئی۔ان چاروں افراد کو بھارتی سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے گذشتہ برس افغانستان سے نکال لیا گیا۔ ہندوستان ٹائمزنے اپنی ایک رپورٹ میں ان چاروں افراد کے نام اوران کے بارے میں تفصیلات شائع کی ہیں۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے بم دھماکوں نے ان گنت افراد کی جان لی اور پاکستان مکمل طور پر حق رکھتا ہے کہ ان دھماکوں کے ذمہ داروں کے خلاف عالمی سطح پر کاروائی کرے۔چین نے ہر موسم میں پاکستان کی مدد کی ہے اور اس معاملہ میں بھی پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوا۔ ماضی میں بھارت نے یہی طریقہ کار اپناتے ہوئے مسعود اظہر کے خلاف کاروائی کی تھی۔
ماضی میں بھی بھارتی اہلکار افغانستان میں موجود، دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتے رہے ہیں۔صرف یہی نہیں بھارت تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو امداد فراہم کرتا رہا ہے۔ اجیت دول نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آخری افغان تک پاکستان کے خلاف جنگ کی جائے گی۔بھارت نے کئی بار افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔ پاکستان نے اپنے بچاؤ کے لیے سرحد پر باڑ لگانے کا آغاز کیا۔


ماضی قریب ہی میں بھارتی بحریہ کا حاضر سروس آفسراور را ء کا ایجنٹ کلبوشن یادیو،پاکستان میں بھارت کی جانب سے کروائی جانے والی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔کلبوشن یادیو نے پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے ان گنت واقعات کی ذمہ داری قبول کی ہے۔کلبوشن یادیو ہی بلوچستان میں انارکی پھیلانے والا ماسٹر مائینڈ تھا جسے پاکستانی سیکیورٹی ایجنسز نے کمال مہارت سے گرفتار کیا۔اس طرح ایک بڑی بھارتی سازش دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گئی۔ اگرچہ پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کلبوشن یادیو کو پھانسی کی سزا دے دی تھی تاہم بھارت اپنے جاسوس کو بچانے کے لیے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس تک گیا۔ کلبوشن کی پھانسی کو انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس نے روکا اور وہ آج بھی پاکستان کے قبضہ میں ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی افواج کے سربراہوں، سیکیورٹی اداروں اور سیاست دانوں کی جانب سے اکثرو بیشتر پاکستان مخالف بیانات بھی منظر ِ عام پر آتے رہتے ہیں۔ جو کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں کروائی جانے والی دہشت گردی کو ہوا دینے کی بھارتی کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔دوسری جانب بھارتی میڈیااور بھارتی وزاتِ خارجہ پاکستان کے خلاف ہر فورم پر زہر اگلتے رہتے ہیں۔ بھارت اپنے ملک میں ہونے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کا الزام پاکستان پر تھوپ دیتا ہے۔ یہاں تک کہ بھارت میڈیا نے کبوتر، ٹڈی اور گائے کو بھی پاکستانی ایجنسی کا سدھایا ہوا قرار دیا۔ الغرض بھارت نے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دینے اور اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے عالمی سطح پر مہم چلا رکھی ہے۔
صرف پاکستان ہی نہیں،بھارت جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں بھی دخل اندازی کا سبب بنتا رہا ہے۔ پاکستان کے علاوہ سری لنکا میں جاری خانہ جنگی میں بھارت کی جانب سے تامل ٹائیگرز کی مالی اور سفارتی امداد کے شواہد موجودہیں۔تامل ٹائیگرز نے ۶۲ سال تک سری لنکا میں خانہ جنگی جاری رکھی جس کی وجہ سے ان گنت جانوں کا ضیاع ہوا، ملک کو کثیر زرِ مبادلہ کا نقصان اٹھانا پڑا۔سری لنکا کی وزیر اعظم نے بھارت پر الزام لگایا کہ بھارتی سیکیورٹی ایجنسی ان کے قتل کے منصوبے میں شامل ہے۔ سری لنکا کے علاوہ بھارت نیپال کی اندرونی سیاست پر بھی اثر انداز ہوتا رہا۔ بھارت نے نیپال پر دباؤ ڈالنے کے لیے ادویات کی سپلائی روک دی یہاں تک کہ نیپال کو بھارتی ایماء پر اپنے آئین میں تبدیلیاں کرنا پڑی۔بھارت دوکلام کی پٹی پر چین سے دست و گریباں رہا اور ایک ماہ تک دونوں ممالک کی افواج حالت ِ جنگ میں رہیں۔بھوٹان میں بھی بھارت نے مہم جوئی کی۔
واضع رہے کہ بھارت ماضی میں بھی پاکستان اور دوسرے ممالک میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بھارت دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں بھی دراندازیاں کرتا رہا ہے۔اس کے علاوہ بھارت دوسرے ملکوں خصوصا پاکستان پر دراندازی کے الزامات بھی لگاتا رہا ہے۔اگرچہ بھارت میں کل آبادی کا تیس فیصد سے زائد غربت کی حد سے نیچے زندگی گزار رہا ہے دوسری جانب بھارت کثیر رقم دوسرے ممالک میں انارکی پھیلانے اور ان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کرنے میں خرچ کر رہا۔اقوام ِ عالم کو چاہیے کہ وہ بھارت کی کڑی نگرانی کریں اور ہمسایہ ممالک میں دراندازی کا جائزہ لیتے ہوئے بھارت پر پابندیاں لگائی جائیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *