Published in Nawa-e- wqt 29-09-2018
https://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/islamabad/2018-09-29/page-16
پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اقتدار اعلی ٰ سنبھالنے کے بعد ہمسایہ ممالک سے ملکی تعلقات کو بہتر بنانے کا عندیہ دیا اور اسی سلسلے کی ایک کڑی بھارت کو مذاکرات کی دعوت تحریری صورت میں دی گئی ۔ وزیر اعظم پاکستان نے ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے بھارت اور دیگر ہمسایہ ممالک کو تجارت کی دعوت بھی دی ۔ دیرینہ حل طلب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی دوبارہ سے سفارتی کوششوں کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ اگرچہ بھارت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کو پہلے مان لیا گیا تاہم حسب ِ عادت بھارت نے یو ٹرن کاٹا اور مذاکرات سے انکار کر دیا ۔ دونوں ملکوں کے وزراء خارجہ کے درمیان طے شدہ ملاقات کو بھی منسوخ کر دیا ۔ پاکستان سے کھانے پکانے کے مقابلہ میں حصہ لینے والے باورچیوں کو بھی روک دیا گیا ۔ اسی طرح بھارتی افواج کے سربراہ کی جانب سے پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کروانے کا بیان بھی دیا گیا ۔ بیانات کا یہ سلسلہ جاری ہے ۔دوسری جانب بھارت نے اپنے دریائوں میں پانی چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے دریائوں میں پانی کی سطح بلند ہو تی جارہی ہے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ بھارت نے پاکستانی افواج پر اپنے ایک سپاہی کی لاش کی بے حرمتی کا الزام بھی لگایا ہے ۔ ان تمام الزامات اور گیدڑ بھبھکیوں کادو ٹوک اور واضح جواب پاکستانی حکومت ، دفتر خارجہ اور پاکستانی افواج کی جانب سے دیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ بھارت اس وقت اندرونی مسائل کا شدت سے شکار ہے ۔ بھارتی حکومت پر اپنے عوام کی جانب سے بھی شدید دبائو ہے ۔اس دبائو کی بڑی وجہ حال ہی میں منظر ِ عام پر آنے والا دفائی طیارو ں کی خرید میں کرپشن کا سکینڈل ہے ۔ جس کی وجہ سے مودی سرکار پر کڑی تنقید کی زد میں ہے ۔ فرانس سے کیے گئے اس معاہدہ میں بھارت کو ۱۲۶ لڑاکا رافیل طیارے ۸ بلین میں فروخت ہونے تھے جبکہ اسی رقم میں کل ۳۶ طیارے خریدنے کا معاہد ہ ہو ا ۔ اقوام ِ عالم کی تاریخ میں اس قسم کے دفاعی معاہدے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھارتی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نریند مودی کو ا س کرپشن کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے معاملے کو عدالت تک لے جانے کا عندیہ بھی دیا ہے ۔ بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جس میں ۲۰ فی صد عوام غربت کی لیکر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں لیکن وہ اسلحہ کی دوڑ میں پیش پیش ہے ۔ خطے میں طاقت کے توازن کو قائم رکھنے کے لیے پاکستان کو بھی دفاع پر خاطر خواہ اخراجات اٹھانا پڑ تے ہیں تاہم بھارت کی نسبت یہ اخراجات کہیں کم ہیں ۔ جنگی طیاروں کی خرید و فروخت ہو یا اندرون ِ ملک ان کی پیداوار ، پاکستانی افواج اور سائنسدان اپنی پیشہ ورانہ مہارت دکھاتے نظر آتے ہیں ۔
دوسری جانب حال ہی میں اقوام متحدہ نے حال میں ہی کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیل پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی ہے ۔اس رپورٹ کی وجہ سے بھی بھارت کی اقوام ِ عالم میں بے انتہا سبکی ہوئی ہے ۔کشمیر وہ واحد مسئلہ ہے جس کو اقوام ِ متحدہ میں لے جانے والا بھی بھارت ہے ۔اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں کے برخلاف کشمیر کے معاملے کو کٹھائی میں رکھنے اور ٹالتے رہنے والا بھی بھارت ہی ہے ۔ کشمیر میں جدوجہد آزادی کے آغاز سے لے کے آج تک بھارت اپنے ان گنت فوجی اور اسلحہ نہتے کشمیریوں کے حق ِرائے دہی کو دبانے کے لیے استعمال کر چکا ہے ۔ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے ہونے والے مظالم میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ بھارت دنیا کی نظریں اس مسئلہ سے ہٹا کر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی جانب مائل کرنا چاہتا ہے ۔
کشمیرکے علاوہ بھارت کی جانب سے نچلی ذات کے ہندوئوں ، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کے لیے بھی عملًا کچھ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے بھارت کے کئی علاقوں اور قومیتوں میں بھارت مخالف اور آزادی پسند تحریکیں جنم لے چکی ہیں۔بھارت اپنی عوام کے سامنے یہ حقائق بھی نہیں لانا چاہتا بلکہ الٹا پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو ان تمام لوگوں کی مددگار ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے ۔ ماضی میں بھی بھارت پاکستان پر اس قسم کے الز امات لگاتا رہا ہے تاہم اس کا ثبوت پیش کرنے میں ہمیشہ ناکام رہا۔چاہے وہ بمبئی حملے ہوں یا بھارت میں دہشت گردی کی کوئی کاروائی ہو۔
بھارت ان مسائل پر پہلو تہی کرنے اور عوام کی توجہ کو اصل معاملات سے ہٹا کر پاکستان کے ساتھ ہونے والی سیاسی ،اور سرحدی کشیدگی کی جانب کر نا چاہتا ہے۔ تصویر کا سیاہ ترین رخ یہ ہے کہ پاکستان دشمنی اور دونوں ممالک کو جنگ میں الجھائے رکھنے کی کوششیں، بھارت میں کسی بھی سیاسی پارٹی کو الیکشن میں جیتنے کے لیے ہمیشہ سے مددگار رہی ہیں ۔ بھارت میں چند ایسی قوتیں ہمیشہ سرگرم رہی ہیں جو پاکستان دشمنی ، مسلمان دشمنی کا ایجنڈا رکھنے والی قیادت کو ووٹ دینا اور الیکشن جتوانا پسند کرتی ہیں ۔چونکہ اب بھارت کے الیکشنز میں چند ہی ماہ رہ گئے ہیں ۔ اس لیے بھارتی حکومت سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے بھی ان ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہی ہے ۔
یہاں اس بات کی وضاحت لازمی ہے کہ وجہ کوئی بھی ہو، بھارتی رویہ متکبرانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے ۔ پاکستان ایک امن پسند، ایٹمی صلاحیت کا حامل ملک ہے ۔ پاکستانی افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے جو ہر سطح پر اپنی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہی ہیں ۔ پاکستانی افواج ملکی دفاع کے لیے ہر دم تیار ہیں اور کسی بھی ملک کو ارض ِوطن پر ٹیڑھی نگاہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گی ۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے پیش کردہ مذاکرات کی دعوت کو پاکستان کی کمزوری سمجھنامحض غلط فہمی ہے ۔ امن پسند ی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ پاکستان کسی جارحیت کا جواب دینے سے قاصر ہے یا کسی ملک کی دفاعی حیثیت یا کثرت افواج سے دب سکتا ہے۔ بھارتی اور امریکی دعوئوں کے برعکس پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں ایک حریف رہا ہے اور جنگ کے نقصانات سے بہت اچھی طرح واقفیت رکھتا ہے ۔ دوئم ، پاکستان اپنی قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتا ہے ۔ اس لیے امن کا خواہاں ہے اور بھارت پاکستان کی اس امن پسندی کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے ۔
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]
پاکستان نے تو ہمیشہ سے ہی امن کی کوشش کی ہے ۔۔ اور ایک اچھے ہمسائے کی طرح دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ لیکن انڈین کے کچھ سیاست دان اسی بات پر اپنی سیاسی کرسی بچاتے ہیں کہ وہ پاکستان مخالف رویہ
رکھیں اور خود کو اپنی عوام کی آنکھوں میں ہیرو ثابت کریں کہ یہ نام نہاد ملک کے خیر خواہ ہیں۔
مختصر یہ کہ جب بھی الیکشن قریب آتا ہے تو اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لئے بھارت ایسا ہی کرتا ہے۔