جو آنکھیں نم سی رہتی ہیں
وہ اکثر آگ میں جلتی ہیں
ہم پانی سے محروم ، وہاں
ہر شام شرابیں چلتی ہیں
ہر لاش کفن کب پاتی ہے
پر قبریں سبکی سجتی ہیں
یہ دور عجب سا آیا ہے
مائیں بھی پھول مسلتی ہیں
میمونہ لبرل ہونے سے
یہ صنف _ نازک ، لٹتی ہیں
میمونہ صدف ہاشمی
[facebook][tweet][digg][stumble][Google][pinterest]